(ایجنسیز)
ملائیشیا کے غائب ہونے والے طیارے کا دسویں روز بھی کچھ پتہ نہیں چل سکا ، پچیس ممالک جدید ترین ٹیکنالوجی اور سیٹلائیٹس کے ذریعے سمندر اور زمین میں تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں ، ادھر ملائیشین حکام نے پائلٹ کے لواحقین، زمینی عملے اور فلائیٹ انجئنیرز کے گرد تحقیقات کا گھیرا تنگ کر دیا ہے۔
فلائیٹ نمبر MH 370 کو لاپتہ ہوئے آج دسواں روز شروع ہو گیا،پاکستان، آسٹریلیا، فرانس، بھارت سمیت پچیس ممالک کی امدادی ٹیمیں تینتالیس سے زائد بحری جہاز، سیٹلائیٹس کے باوجود ماہرین کی تحقیقات قیاس آرائیوں سے آگے نہ بڑھ سکیں۔ملائشین حکام نے طیارے کا رخ جان بوجھ کر موڑے جانے کی اطلاعات کے بعد جہاز کے دونوں ہوا بازوں، زمینی عملے ، فلائیٹ انجئینرز کے گرد تحقیقات کا گھیرا تنگ کر دیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ کاک پٹ سے آنے والے آخری الفاظ سے پہلے سگنل
سسٹم کو جان بوجھ کر غیر فعال کیا گیا۔کاک پٹ سے آنے والے آخری الفاظ Alright اور Good Night تھے لیکن آخری پیغام بھیجا کس نے؟؟؟ اس آوازکی تصدیق نہیں ہو پا رہی ہے۔حکام نے کہا ہے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ جب آخری پیغام بھیجا گیا ہو تب طیارہ زمین پر ہی موجود ہو۔امریکی خفیہ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ واقعات کے تانے بانے پائلٹ اور معان پائلٹ تک جاتے ہیں اور طیارہ غائب ہونے سے پہلے کاک پٹ میں کوئی گڑ بڑ ضرور ہوئی تھی۔ابھی تک کی تحقیقات کے مطابق طیارے کو ہائی جیک کیا گیا ہے۔ریڈار سے غائب ہونے سے پہلے طیارے کے تمام نیوی گیشن اور سگنلز سسٹم جان بوجھ کر بند کر دئیے گئے تھے۔ملائیشین حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ آخری لمحات میں طیارہ اڑانے والا انتہائی ماہر ہوا باز تھا جسے اس بات کا بخوبی علم تھا کہ ریڈار سے کیسے بچا جائے۔کچھی بھی ہو بات ابھی تک قیاس آرائیوں سے آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔